انسانی تہذیب کے ارتقا میں علامتوں نے ہمیشہ مرکزی کردا?
? ادا کیا ہے۔ یہ علامتیں کبھی آواز?
?ں کی شکل میں تھیں، تو کبھی تصویروں یا تحریری شکلوں میں۔ انہوں نے انسان?
?ں کے درمیان پیغام رسانی کو ممکن بنایا اور معاشرتی رشت?
?ں کو م??بوط کیا۔
تاریخی طور پر، قدیم تہذیبوں جیسے مصر، میسوپو?
?یم??ا اور وادی سندھ میں علامتیں مذہبی رسومات، تجارت اور حکمرانی کا اہم ذریعہ تھیں۔ مثلاً مصری ہائروگلیفز نے نہ صرف واقعات ک
و م??فوظ کیا بلکہ ان کے عقائد کو بھی ظاہر کیا۔ اسی طرح وادی سندھ کی مہریں تجارتی اشیا کی نشاندہی کرتی تھیں۔
آج کی جدید دنیا میں علامت?
?ں کی اقسام اور استعمالات میں اضافہ ہوا ہے۔ ٹریفک کے نشانات سے لے کر الیکٹرانک ڈیوائسز پر موجود آئیکونز تک، یہ روزمرہ کی رہنمائی کرتے ہیں۔ سائنسی شعبوں میں ریاضیاتی علامتیں پیچیدہ مسائل کو حل کرنے کا ذریعہ ہیں۔
ثقافتی سطح پر علامتیں قوم?
?ں کی پہچان بن جاتی ہیں۔ جھنڈے، قومی ترانے، یہاں تک کہ مخصوص رنگ بھی اجتماعی شناخت کو اجاگر کرتے ہیں۔ مذہبی علامتیں جیسے ہندوؤں کے لیے اوم، عیسائی?
?ں کے لیے صلیب، یا اسل
ام ??یں ہلال، ایمان اور عقیدے کی عکاسی کرتی ہیں۔
علامت?
?ں کی طاقت ان کے سادہ ہونے میں پوشیدہ ہے۔ وہ الفاظ کے بغیر گہرے جذبات، خیالات اور معلومات کو منتقل کر سکتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انسانی معاشرہ ان کے بغی?
? ادھورا محسوس ہوتا ہے۔